کیا آپ کو لگتا ہے کہ دیویندر فڑنویس مہاراشٹر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے؟
بھارتی وزیرداخلہ ایک ایسے وقت پاکستان آ رہے ہیں جب خاص طور پر بھارتی کشمیر کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے درمیان تلخ بیان بازی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے پہلے سے کشیدگی کے شکار دوطرفہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا ہے۔
بھارت کے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ آئندہ ہفتے جنوبی ایشیائی ممالک کے علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آ رہے ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اس موقع پر ان کی پاکستانی عہدیداروں سے ملاقات میں دوطرفہ امور پر بھی تبادلہ خیال ہو گا۔
تاہم پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران بھارتی وزیر داخلہ کی پاکستان آمد کی تصدیق تو کی مگر ان کے بقول دو طرفہ ملاقات کے حوالے سے اس وقت وہ کچھ کہنے سے قاصر ہیں۔
dir="RTL" style="box-sizing: border-box; margin: 0px 0px 36px; padding: 0px;">’’توقع یہی جاتی ہے کہ اس موقع پر دو طرفہ ملاقاتیں ہوں، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اس طرح کی کوئی ملاقات ایجنڈے پر ہے یا نہیں۔‘‘
نفیس ذکریا نے مزید کہا کہ اگر ایسی کوئی ملاقات ہو گی تو پاکستان "تمام معاملات پر اپنے تحفظات ان کے سامنے رکھے گا (بھارتی وزیر) اور وہ بھی اپنے معاملات ہمارے سامنے رکھیں گے۔"
بھارتی وزیر داخلہ ایک ایسے وقت پاکستان آ رہے ہیں جب خاص طور پر بھارتی کشمیر کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے درمیان تلخ بیان بازی دیکھنے میں آئی ہے جس کی وجہ سے پہلے سے کشیدگی کے شکار دوطرفہ تعلقات میں مزید تناؤ پیدا ہوا ہے۔
رواں ماہ کے اوائل میں ایک علیحدگی پسند کمشیری کمانڈر برہان وانی کی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں موت اور پھر اس کے خلاف شروع ہونے والے مظاہروں میں احتجاج کرنے والوں کی سکیورٹی فورسز سے مڈھ بھیڑ میں لگ بھگ 50 افراد کی ہلاکت سے بھارتی کشمیر میں صورتحال انتہائی کشیدہ ہے۔
پاکستان، کشمیر کے اس حصے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طرف سے انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں پر اپنی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کو اس معاملے پر توجہ دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔